Friday 11 November 2022

National Education Day | November 11 | ദേശീയ വിദ്യാഭ്യാസ ദിനം | قومی یوم تعلیم | مولانا ابو الکلام آزاد کا یوم پیدائش




قومی یوم تعلیم : ملک کے پہلے وزیر تعلیم تھے عظیم مجاہد آزادی اور ماہر تعلیم مولانا ابوالکلام آزاد

مولانا ابو الکلام آزاد کا یوم پیدائش ملک بھر میں  قومی یوم تعلیم کے طور پر منایا جاتا ہے۔ مولانا آزاد ملک کے پہلے وزیر تعلیم تھے ۔ مولانا آزاد کا یوم پیدائش 2008 سے قومی یوم تعلیم کے طور پر منایا جاتا ہے۔ مولانا آزاد کی پیدائش 11 نومبر 1888 میں ہوئی تھی ۔ وہ 15 اگست 1947 کے بعد سے یکم فروری 1958 تک پہلے وزیر تعلیم رہے تھے ۔


ماہر تعلیم اور مجاہد آزادی مولانا آزاد نے تعلیم یافتہ ہندوستان کی بنیاد رکھی تھی ۔ انہیں مرنے کے بعد ملک کے سب سے بڑے اعزاز بھارت رتن سے بھی نوازا جاچکا ہے۔ مسلم سماج میں بھی تعلیم کے تئیں بیداری پیدا کرنے میں ان کا اہم رول رہا ہے۔


عظیم مجاہد آزادی مولانا آزاد کا جنگ آزادی میں بھی اہم رول تھا ۔ آزادی کے ساتھ تقسیم ہند کے دوران فرقہ وارانہ کشیدگی کو کم کرنے میں بھی انہوں نے نمایاں رول ادا کیا ۔ وہ اقلیتوں کو یہ یقین دلانے میں کامیاب رہے کہ "یہ تمہارا ملک ہے اور اسی ملک میں تم رہو "۔


انگریزوں کے حکومت کے دوران مولانا ابو الکلام آزاد رانچی میں نظر بند رہے۔ اس دوران انہوں نے انجم اسلامیہ سمیت کئی مدرسوں کی بنیاد بھی رکھی تھی ۔


മൗലാനാ അബുൽകലാം ആസാദ്

ഇന്ത്യൻ സ്വാതന്ത്ര്യ സമര ചരിത്രത്തിലെ ശ്രദ്ധേയമായ വ്യക്തിത്വമാണ്‌‍ മൗലാനാ അബുൽകലാം ആസാദ്.  മുഹിയുദ്ദീൻ അഹമ്മദ് എന്നായിരുന്നു അദ്ദേഹത്തിന്റെ യഥാർത്ഥ നാമം. ആസാദ് എന്ന പേരിലാണ്‌ അറിയപ്പെട്ടിരുന്നത്. ഇന്ത്യാ വിഭജനത്തെ എതിർത്ത അബുൽകലാം ആസാദ്, സ്വതന്ത്ര ഇന്ത്യയിലെ ആദ്യത്തെ വിദ്യാഭ്യാസ മന്ത്രിയായിരുന്നു. ഇദ്ദേഹത്തിന്റെ ജന്മദിനം ദേശീയ വിദ്യാഭ്യാസ ദിനമായി കൊണ്ടാടുന്നു. തർജുമാനുൽ ഖുർആൻ എന്ന ഖുർആൻ വിവർത്തനകൃതിയുടെ കർത്താവു കൂടിയാണ്. ഉർദു സാഹിത്യത്തിലെ പ്രതിഭാധനനായ എഴുത്തുകാരനായിരുന്ന ആസാദ് ഹിന്ദു-മുസ്ലിം സാഹോദര്യത്തിനായി നിലകൊണ്ട ശക്തനായ നേതാവായിരുന്നു. ഭാരത സർക്കാർ അദ്ദേഹത്തെ ഭാരത രത്ന നൽകി ആദരിച്ചിട്ടുണ്ട്. 1888 നവമ്പർ 11ന് പരിശുദ്ധ നഗരമായ മക്കയിൽ ജനിച്ച ആസാദ്, 1958 ഫെബ്രുവരി 22ന് ചരിത്ര നഗരമായ ഡൽഹിയിൽ ഇഹലോകവാസം വെടിഞ്ഞു. ഡൽഹി ജുമാ മസ്ജിദിന് സമീപത്താണ് അദ്ദേഹത്തിന്റെ കബറിടം.

 

امام الہند مولانا ابوالکلام آزاؔد

مولانا ابوالکلام آزؔاد اردو کے شاعر اور ادیب تھے۔ آزاد ہندوستان کے پہلے وزیرِ تعلیم اور قومی رہنما تھے۔ ان کی پیدائش 11 نومبر، 1888ء کو پاکیزہ شہر مکّہ معظمہ پر ہوئی۔ مولانا ابوالکلام آزؔاد کا اصل نام محی الدین احمد تھا۔ ان کے والد بزرگوار محمد خیر الدین فیروزبخت تھے۔ والدہ کا تعلق مدینہ سے تھا سلسلہ نسب شیخ جمال الدین افغانی سے ملتا ہے جو اکبر اعظم کے عہد میں ہندوستان آئے اور یہیں مستقل سکونت اختیار کرلی۔

1857ء کی جنگ آزادی میں آزؔاد کے والد کو ہندوستان سے ہجرت کرنی پڑی کئی سال عرب میں رہے۔ مولانا کا بچپن مکہ معظمہ اور مدینہ میں گزرا۔ ابتدائی تعلیم والد سے حاصل کی۔ پھر جامعہ ازہر(مصر) چلے گئے۔ چودہ سال کی عمر میں علوم مشرقی کا تمام نصاب مکمل کر لیا تھا۔ مولانا کی ذہنی صلاحتیوں کا اندازہ اس سے ہوتا ہے کہ انہوں نے پندرہ سال کی عمر میں ماہوار جریدہ لسان الصدق جاری کیا۔ جس کی مولانا الطاف حسین حاؔلی نے بھی بڑی تعریف کی۔ 1914ء میں الہلال نکالا۔ یہ اپنی طرز کا پہلا پرچہ تھا۔ ترقی پسند سیاسی تخیلات اور عقل پر پوری اترنے والی مذہبی ہدایت کا گہوارہ اور بلند پایہ سنجیدہ ادب کا نمونہ تھا۔


مولانا بیک وقت عمدہ انشا پرداز، جادو بیان خطیب، بے مثال صحافی اور ایک بہترین مفسر تھے۔ اگرچہ مولانا سیاسی مسلک میں آل انڈیا کانگریس کے ہمنوا تھے لیکن ان کے دل میں مسلمانوں کا درد ضرور تھا۔ یہی وجہ تھی کہ تقسیم کے بعد جب علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وقار کو صدمہ پہنچنے کا اندیشہ ہوا تو مولانا آگے بڑھے اور اس کے وقار کو ٹھیس پہنچانے سے بچا لیا۔

مولانا ابوالکلام آزؔاد، آزاد ہندوستان کے پہلے وزیرِ تعلیم تھے۔ ان کے یومِ پیدائش 11 نومبرکو ہندوستان میں قومی یومِ تعلیم منایا جاتا ہے۔

مولانا ابوالکلام آزؔاد کے نام سے ہندوستان میں حسبِ ذیل تعلیمی اور سرکاری ادارے منسوب کیے گئے۔

❶ مولانا آزؔاد نیشنل اردو یونیورسٹی(MANUU) حیدرآباد (ہند)

❷ مولانا آزؔاد نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، (MANIT) بھوپال

❸ مولانا آزؔاد میڈیکل کالج نئی دہلی

❹ مولانا آزؔاد انسٹی ٹیوٹ آف ڈینٹل سائنسز، نئی دہلی

❺ مولانا آزؔاد ایڈوکیشن فونڈیشن، نئی دہلی

❻ مولانا ابوالکلام آزؔاد اسلامک اویکننگ سینٹر نئی دہلی

بھارت کی سیاست میں مشہور، معروف اور مقبول ناموں میں سے مولانا آزؔاد کا نام تھا۔ بھارت کے عظیم لیڈروں میں مولانا کا شمار ہوتا تھا۔ انڈین نیشنل کانگریس ورکنگ کمیٹی کے لیڈر کے عہدہ کے ساتھ ساتھ پارٹی کے قومی صدر بھی کئی مرتبہ منتخب ہوئے۔

مولانا آزؔاد کو بیسویں صدی کے بہترین اردو مصنفین میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ مولانا آزؔاد نے کئی کتابیں لکھیں جن میں غبار خاطر، انڈیا ونس فریڈم (انگریزی)، تزکیہ، ترجمان القرآن سر فہرست ہیں۔ اس کے علاوہ الہلال نامی اردو کا ہفت روزہ اخبار جولائی 1912ء میں کلکتے سے جاری کیا۔

غبار خاطر

”غبار خاطر“ مولانا آزؔاد کے خطوط کا مجموعہ ہے۔ یہ تمام خطوط نواب صدر یار جنگ مولانا حبیب الرحمن خاں شروانی رئیس بھیکم پور ضلع علی گڑھ کے نام لکھے گئے۔ یہ خطوط قلعہ احمد نگر میں 1942ء تا 1945ء کے درمیان میں زمانہ اسیری میں لکھے گئے۔ مولانا کی زندگی کا ایک بڑا حصہ قید و بند میں گزرا۔ مگر اس بار قلعہ احمد نگر کی اسیری ہر بار سے سخت تھی۔ کیوں کہ اس بار نہ کسی سے ملاقات کی اجازت تھی اور نہ کسی سے خط کتابت کرنے کی۔ اس لیے مولانا نے دل کا غبار نکالنے کا ایک راستہ ڈھونڈنکالا اور خطوط لکھ کر اپنے پاس محفوظ کرنا شروع کر دیے۔ مولانا نے خود اسی مناسبت سے ان خطوط کو غبارِ خاطر کا نام دیا ہے اور ”خط غبار من است این غبارِ خاطر“ سے اسے تعبیر کیا ہے۔ ایک خط میں شروانی صاحب کو مخاطب کرکے فرماتے ہیں:

”جانتا ہوں کہ میری صدائیں آپ تک نہیں پہنچ سکیں گی۔ تاہم طبع ِ نالہ سنج کو کیا کروں کہ فریاد و شیون کے بغیر رہ نہیں سکتی۔ آ پ سن رہے ہوں یا نہ رہے ہوں میری ذوقِ مخاطبت کے لیے یہ خیال بس کرتا ہے کہ روئے سخن آپ کی طرف ہے۔“

الہلال  

اردو کا ہفت روزہ اخبار جسے مولانا ابوالکلام آزؔاد نے جولائی 1912ء میں کلکتے سے جاری کیا۔ ٹائپ میں چھپتا تھا اور تصاویر سے مزین ہوتا تھا۔ مصری اورعربی اخبارات سے بھی خبریں ترجمہ کرکے شائع کی جاتی تھیں۔ مذہب، سیاسیات، معاشیات، نفسیات، جغرافیہ، تاریخ، ادب اور حالاتِ حاضرہ پر معیاری مضامین اور فیچر چھپتے تھے۔ تحریکِ خلافت اور سول نافرمانی کا زبردست مبلغ و موید تھا۔ الہلال پریس سے دو ہزار روپے کی ضمانت طلب کر لی۔ اس کے بعد 18 نومبر 1914ء کو مزید دس ہزار روپے کی ضمانت طلب کر لی گئی جو جمع نہ کرائی جاسکی اور اخبار بند ہو گیا۔ 1927ء میں الہلال پھر نکلا۔ مگر صرف چھے ماہ کے لیے۔ پہلی جنگِ عظیم کے دوران ان کی اشاعت 25 ہزار تک پہنچ گئی تھی۔ اردو زبان کا یہ پہلا باتصویر سیاسی پرچہ تھا جو اپنی اعلیٰ تزئین و ترتیب ٹھوس مقالوں اور تصاویر کے لحاظ سے صحافتی تکنیک میں انقلاب آفریں تبدیلیاں لایا۔

وفات

آپ کی وفات 69 سال کی عمر میں 22 فروری، 1958ء کو ہوئی ۔ اور آپ کا مزار دہلی میں جامع مسجد کے قریب ہے۔

     مؤلف  : فیصل وفا پرواز

Saturday 5 November 2022

World Urdu Day November 9 ലോക ഉര്‍ദുദിനം (അല്ലാമാ ഇഖ്ബാല്‍ ജന്മദിനം)

ഉറുദു ഗുൽസാറിന് ജ്ഞാന പീഠപുരസ്കാരം !!

ഡോ . കമറുന്നീസ.കെ ഉർദു വകുപ്പ് മേധാവി, ശ്രീശങ്കരാചാര്യ സംസ്കൃത സർവ്വകലാശാല - കാലടി ഉർദു കവിതയ്ക്ക് പുതിയ മാനം നൽകിയ ഇന്ത്യയിലെ ...